بندھ باندھے ہوا کے رستوں پر

Poet: AzharM By: azharm, Doha

بندھ باندھے ہوا کے رستوں پر
چل پڑے ہو خطا کے رستوں

روشنی ہے بہت اندھیروں میں
اور اندھیرا ضیا کے رستوں پر

مجھ کو ملتا تو کس طرح ملتا
وہ چلا کب وفا کے رستوں پر

اُن کا سوچو، حساب مانگیں گے
منتظر ہیں قضا کے رستوں پر

چین کھویا تھا دن کی راہوں میں
نیند روٹھی مسا کے رستوں پر

تُم شہادت کو موت کہتے ہو
یہ بقا ہے، فنا کے رستوں پر

ایک عزت ملے تو کیا اظہر
ایک عزت لُٹا کے رستوں پر
 

Rate it:
Views: 701
16 Sep, 2014