بناء غلطی کے ہم خود کو مجرم تو نہیں کر سکتے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

اگر وہ کرتا نہیں ہم سے محبت
تو ہم کوئی زبردستی تو نہیں کر سکتے

یوں تو چلا رہے ہیں طوفانوں میں کشتی
لیکن طوفانوں سے دوستی تو نہیں کرسکتے

بڑا بے چین کر جاتی ہیں خاموشیاں ہمیں
اب ہم تنہائیوں سے دشمنی تو نہیں کر سکتے

وہ کتنا سادہ اور کتنا گہرا ہے
سرے عام ُاس کی مخالفت تو نہیں کر سکتے

نجانے صبر کی کس انتہا پر ہمیں دیکھنا چاہیتا ہے
بناء غلطی کے ہم خود کو مجرم تو نہیں کر سکتے

اک خطاء کی کیا اتنی ملنی تھی سزایئں ہمیں
جانتے اگر تو وہ خطاء ہم بھول سے بھی کر نہیں سکتے

Rate it:
Views: 658
01 Mar, 2013