بن کے شعلہ زباں سے اٹھتا ہے

Poet: By: AB Shahzad, Mailsi

بن کے شعلہ زباں سے اٹھتا ہے
پیار وہم و گماں سے اٹھتا ہے

جل رہا ہے مکان جو میرا
یہ دھواں سا وہاں سے اٹھتا ہے

بن بلائے چلا جو آیا ہے
بے زباں ہے کہاں سے اٹھتا ہے

سوز ہجراں میں کرب کی ہے صدا
شور تو آسماں سے اٹھتا ہے

سہہ جدائی نہیں ہے پایا جو
غم زدہ کرب جاں سے اٹھتا ہے

طنطنہ عشق میں نہیں ہوتا
ہے کروفر زباں سے اٹھتا ہے

آج شہزاد نے دیا ہے کہہ
میرے وہ درمیاں سے اٹھتا ہے

Rate it:
Views: 277
26 Feb, 2021
Related Tags on Whatsapp Poetry
Load More Tags