برسوں لگے
Poet: Ayesh khan By: Ayesh Khan, karachiشام غم کو بھلانے میں برسوں لگے
عائش ہم کو مسکرانے میں برسوں لگے
جس بات پہ ہم سے وہ روٹھ گیا بھولے سے
اس بات کو بھلانے میں اسے برسوں لگے
جان تھی لبوں پر اور دید کی تمنا تھی
بلانے پر بھی اسے آتے آتے برسوں لگے
یہ کب کہا ہم نے کہ ہم بھول گئے اسے
جسے اپنا بنانے میں ہمیں برسوں لگے
اور وہ بات تھی ایسی کہ بن گئی وہ سچ
جس کو چھپانے میں ہمیں برسوں لگے
تقدیر کے لکھے کو کون ٹال سکا عائش
مجھے اسکو یہ سمجھانے میں برسوں لگے
More Love / Romantic Poetry






