برسر عدالت
Poet: By: maqsood hasni, kasurشبنم
 گھاس کا مکوڑا پں گیا
 بادل
 پرندوں نے پروں میں چھپا لیے
 آنسو
 مگر پلکوں پر تھے ہی کب
 امن
 اس روز شہر میں کرفیو تھا
 روشنی
 بارود نگل گیا
 امید
 دماغ کا خلل نہیں تو اور کیا ہے
 قاتل برسر عدالت
 انصاف کا طالب تھا
 کہ چڑیوں کی چونچیں
 مقتول کا پیٹ
 روٹی خور ہو گیا تھا
 اسے گیس کی شکایت رہتی تھی
 ایسے میں
 قتل ناگزیر ہو گیا تھا
 مقتول کی شاہ خرچی کا عوضانہ
 بیوہ اور اس کے بچوں کی
 برسر عام
 نیلامی سے دلوایا جاءے
 کہ انصاف کا بول بالا ہو
 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






