باقی ہے

Poet: Jabbar Anjum By: Jabbar Anjum, sialkot

تعارف ہو چکا لیکن ابھی پہچان باقی ہے
میرے اندر سسکتا چیخختا انسان باقی ہے

ابھی میں جھیل سکتا ہوں محبت کے کئی صدمے
ابھی یہ جان زندہ ہے دل ویران باقی ہے

ابھی تنہا شجر پہ فاختائیں گنگناتی ہیں
تمہارے لوٹ آنے کا ابھی امکان باقی ہے

وفا، چاہت ، محبت بے کلی ، امید ، بے تابی
ابھی تو زندگانی کا بڑا سامان باقی ہے

کسی کمزور لمحے کو نہ خاطر میں کبھی لانا
تیرا پاگل ، تیرا شاعر ، تیرا نادان باقی ہے

Rate it:
Views: 593
06 Mar, 2009