باقی ہے
Poet: Jabbar Anjum By: Jabbar Anjum, sialkotتعارف ہو چکا لیکن ابھی پہچان باقی ہے
میرے اندر سسکتا چیخختا انسان باقی ہے
ابھی میں جھیل سکتا ہوں محبت کے کئی صدمے
ابھی یہ جان زندہ ہے دل ویران باقی ہے
ابھی تنہا شجر پہ فاختائیں گنگناتی ہیں
تمہارے لوٹ آنے کا ابھی امکان باقی ہے
وفا، چاہت ، محبت بے کلی ، امید ، بے تابی
ابھی تو زندگانی کا بڑا سامان باقی ہے
کسی کمزور لمحے کو نہ خاطر میں کبھی لانا
تیرا پاگل ، تیرا شاعر ، تیرا نادان باقی ہے
More Love / Romantic Poetry






