اے زندگی تجھ سے تھک گیا ہوں
Poet: Sana Arif By: Sana Arif, Abbotabadوہ مجھ سے کہہ کر چلا گیا یہ
کہ زندگی یہ ستا رہی ہے
خیال ماضی کے یاد کر کے
گۓ دنوں کو بلا رہی ہے
یہ ساری فکروں میں ڈالتی ہے
غموں کو صدیوں نہ ٹالتی ہے
ہمیں مصیبت میں ڈال کر یہ
کام بنتے بگاڑتی ہے
میں تھک گیا ہوں اب اِس سفر سے
نہیں سکت اِن دُکھوں کی اب سے
کہو کوئ اب تو زندگی سے
ذرا سا ہم پہ بھی رحم کھاۓ
گۓ ہوؤں کو منا کے لاۓ
غموں کو خوشیوں کا رنگ چڑھاۓ
نہ ہمکو بس اب اور ستاۓ
قبول ہو گر تو ساتھ دینا
نہیں تو تنہا ہی چھوڑ دینا
یہ طے ہوا اب اے زندگی پھر
کہ سفر تیرا ختم ہوا ہے
میں موت کو اب ملوں ذرا تو
تیرے دُکھوں کو پرکھ گیا ہوں
کے چلتے چلتے تیرے سفر میں
اے زندگی تجھ سے تھک گیا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






