اے خدا جسم میں تو نے یہ بنایا کیا ہے
Poet: امت شرما میت By: Adnan, karachiاے خدا جسم میں تو نے یہ بنایا کیا ہے
دل تو یہ ہے ہی نہیں پھر یہ دھڑکتا کیا ہے
عشق کی شاخ پہ آئے گا چلا جاتا ہے
دل کے پنچھی کا بھلا ٹھور ٹھکانہ کیا ہے
ہر نشہ کر کے یہاں دیکھ چکا ہوں یاروں
بھول جانے کا اسے اور طریقہ کیا ہے
تیری یادوں میں بہائے ہیں جو آنسو اتنے
آنکھ بھی پوچھ رہی ہے کہ بچایا کیا ہے
یوں ملاقات کا یہ دور بنائے رکھیے
موت کب ساتھ نبھا جائے بھروسہ کیا ہے
ہجر کے بعد یہ سوچو کہ کہاں جاؤ گے
ہم تو مر جائیں گے ویسے بھی ہمارا کیا ہے
میتؔ خوابوں کی خماری سے نکلنے کے باد
اس سے اک بار تو پوچھو کہ بتاتا کیا ہے
More Sad Poetry






