Add Poetry

ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے

Poet: عمیر نجمی By: Zaid, attock
Ek Tareekh Muqarrar Pay To Har Mah Miley

ایک تاریخ مقرر پہ تو ہر ماہ ملے
جیسے دفتر میں کسی شخص کو تنخواہ ملے

رنگ اکھڑ جائے تو ظاہر ہو پلستر کی نمی
قہقہہ کھود کے دیکھو تو تمہیں آہ ملے

جمع تھے رات مرے گھر ترے ٹھکرائے ہوئے
ایک درگاہ پہ سب راندۂ درگاہ ملے

میں تو اک عام سپاہی تھا حفاظت کے لئے
شاہ زادی یہ ترا حق تھا تجھے شاہ ملے

ایک اداسی کے جزیرے پہ ہوں اشکوں میں گھرا
میں نکل جاؤں اگر خشک گزر گاہ ملے

اک ملاقات کے ٹلنے کی خبر ایسے لگی
جیسے مزدور کو ہڑتال کی افواہ ملے

گھر پہنچنے کی نہ جلدی نہ تمنا ہے کوئی
جس نے ملنا ہو مجھے آئے سر راہ ملے

Rate it:
Views: 980
29 Mar, 2021
Related Tags on Umair Najmi Poetry
Load More Tags
More Umair Najmi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets