ایسے گھمبیر سے نسخے ہی کوئی تحریر کے رکھ دے
Poet: By: محمد ذیشان اقبال قیصرانی, Taunsaایسے گھمبیر سے نسخے ہی کوئی تحریر کے رکھ دے
جیسے شمشیر کے سینے پہ قلم تیر کے رکھ دے
لے دوست ی خنجر ھے میری کاٹ کے گردن
سامنے چوراھے پہ اسی تصویر کے رکھ دے
لوٹے جو کوئی بلبل عزت کسی گل کی
ھے فرض یہ مالی کا وہیں چیر کے رکھ دے
More General Poetry






