ایسے گھمبیر سے نسخے ہی کوئی تحریر کے رکھ دے

Poet: By: محمد ذیشان اقبال قیصرانی, Taunsa

ایسے گھمبیر سے نسخے ہی کوئی تحریر کے رکھ دے
جیسے شمشیر کے سینے پہ قلم تیر کے رکھ دے

لے دوست ی خنجر ھے میری کاٹ کے گردن
سامنے چوراھے پہ اسی تصویر کے رکھ دے

لوٹے جو کوئی بلبل عزت کسی گل کی
ھے فرض یہ مالی کا وہیں چیر کے رکھ دے

Rate it:
Views: 584
12 Nov, 2014