ایسا کوئی لمحہ ہوتا جس میں تنہا ہوتے ہم

Poet: عامر ثقلین By: عامر ثقلین , Arifwala

ایسا کوئی لمحہ ہوتا جس میں تنہا ہوتے ہم
چپکے چپکے کرتے باتیں یوں نہ رسوا ہوتے ہم

پورا ہر اک سپنا ہوتا دنیا میں اک اپنا بھی
ہر جا جاتے ہر جا ملتے طوطا مینا ہوتے ہم

تب سے اب تک یاد آئے ہم کو ہر دم کتنی بار
یاد اتنا رب کو کرتے سب سے اولیٰ ہوتے ہم

دن سے شب تک کہتے مجھ کو تیری یادوں کے سوا
چاند سورج اور ستارے دنیا میں نہ ہوتے ہم

دید تیری ہوتی ہر دم پھر نہ یادوں میں تری
برکھا بن کر برسے ہوتے دریا دریا ہوتے ہم

بہتے اشکوں کے کنارے مجھ سے مل کر قیس نے
ہے بتایا اس سے بہتر تھا کہ تنہا ہوتے ہم

تم سا عامر ملتا کوئی اس جہاں میں گر کبھی
بن کہ چاہت اس جہاں میں ہر سُو پیدا ہوتے ہم

Rate it:
Views: 1720
15 Mar, 2022