ایسا دیکھا نہیں خوبصورت کوئی
Poet: Nusrat Fateh Ali Khan By: Adnan, Rawalpindiایسا دیکھا نہیں خوبصورت کوئی
جسم جیسے اجنتا کی مورت کوئی
جسم جیسے نگاہوں پہ جادو کوئی
جسم نغمہ کوئی
جسم خوشبو کوئی
جسم جیسے مہکتی ہوئی چاندنی
جسم جیسے مچلتی ہوئی راگنی
جسم جیسے کہ کھلتا ہوا اک چمن
جسم جیسے کہ سورج کی پہلی کرن
جسم ترشا ہوا، دلکش و دلنشیں
صندلیں صندلیں
مرمریں مرمریں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
آفریں آفریں
آفریں آفریں
تو بھی دیکھے اگر تو کہے ہمنشیں
آفریں آفریں
آفریں آفریں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
جانے کیسے باندھے تو نے اکھیوں کے ڈور
من میرا کھنچا چلا آیا تیری اور
میرے چہرے کی صبح زلفوں کی شام
میرا سب کچھ ہے پیا اب سے تیرے نام
نظروں نے تیری چھوا
تو ہے یہ جادو ہوا
ہونے لگی ہوں میں حسیں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
چہرہ اک پھول کی طرح شاداب ہے
چہرہ اسکا ہے یا کوئی مہتاب ہے
چہرہ جیسے غزل چہرہ جانِ غزل
چہرہ جیسے کلی چہرہ جیسے کنول
چہرہ جیسے تصور بھی تصویر بھی
چہرہ اک خواب بھی چہرہ تعبیر بھی
چہرہ کوئی الف لیلوی داستاں
چہرہ اک پل یقیں چہرہ اک پل گماں
چہرہ جیسا کہ چہرہ کہیں بھی نہیں
ماہ رو ماہ رو، مہ جبیں مہ جبیں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
آفریں آفریں
آفریں آفریں
تو بھی دیکھے اگر تو کہے ہمنشیں
آفریں آفریں
آفریں آفریں
حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
آفریں آفریں آفریں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
دِل کو لاچار کر دیا گیا ہے
خواب دیکھے تھے روشنی کے مگر
سب کو اَنگار کر دیا گیا ہے
ہر سچ کہنے پر ہم بنَے دوچار
ہم کو دوچار کر دیا گیا ہے
ذِکرِ حَق پر ہوئی سزا اَیسی
خونِ اِظہار کر دیا گیا ہے
حوصلے ٹوٹنے لگے دِل کے
جِسم بیکار کر دیا گیا ہے
عَدل غائِب ہے، ظُلم حاکم ہے
خَلق سَرکار کر دیا گیا ہے
ہر طرف بڑھ رَہی ہیں دیواریں
راہ دُشوار کر دیا گیا ہے
اپنے تخلص سے کہہ رہا ہوں میں
مظہرؔ بےکار کر دیا گیا ہے
اگر دل ہے تو وفا یوں کر ملے دل کو سکوں دل سے
جفاکاروں٬فاداروں بتاؤ تو ہوا حاصل
بتایا تھا تمہیں بھی تو نہیں اچھا فسوں زن کا
بھلا ہی دی گئی چاہت ہماری سو وفا کو ہم
برا کہتے نہیں ہیں ہم مگر اچھوں کا یوں کرنا
دعا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے سزا بھی ہے
ملے تو ہے سکوں دل کو ملے نا تو جنوں دل کا
لٹا کر آ گیا ہوں میں سبھی اپنا متاع دل
ہمارے دامنوں میں اب نہیں کچھ بھی زبوں ہے دل






