اگر انکار نہ کرتا
Poet: Saleem Nasir By: Saleem Nasir, Lahoreاب اصرار کرتا ہوں
کہ زندگی ادھوری ہے
کہ دکھ ہے نا رسائیوں کا
کہ رشتے بے ثبات ہیں
کہ بگڑے اب حالات ہیں
کہ خالی میرے ہاتھ ہیں
کہ اپنی زندگی میں اب
کئی اب مشکلات ہیں
کہ میرا ساتھ دینے میں
کئی برسوں کی دُوری ہے
کہ ہر داستاں اب تک
رہی کیونکر ادھوری ہے
کہ اب جگ ہنسائیوں کا
کہ ساری بے اعتنائیوں کا
میں یوسف نہیں پھر بھی
ذکر کرتا ہوں بھائیوں کا
کہ میں اقرار کرتا ہوں
مجھے اپنوں نے لوٹا ہے
یہی اظہار کرتا ہوں
اپنے دل کے جذبوں پہ
اگر اعتبار نہ کرتا
کبھی اِک ہاں جو کہہ دیتا
کوئی اصرار نہ کرتا
تو ہوتی مختلف زندگی
اگر انکار نہ کرتا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







