اک کہانی سناتے رہے عمر بھر
Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodhaاک کہانی سناتے رہے عمر بھر
ریت کا گھر بناتے رہے عمر بھر
یہ الگ بات ہے روشنی نہ ہوئی
ہم دیے تو جلاتے رہے عمر بھر
دیر تک جاگنا دیر تک سوچنا
اپنا وعدہ نبھاتے رہے عمر بھر
اس نے آنے کا اک دن کہا تھا ہمیں
اس کے کوچے ہیں جاتے رہے عمر بھر
اپنے روتے ہوئے روز و شب کٹ گئے
اور وہ خوشیاں مناتے رہے عمر بھر
جانے والے نے مڑ کر نہ دیکھا کبھی
ہم کسی کو بلاتے رہے عمر بھر
اس کی یادو ں نے دامن نہ چھوڑا کبھی
خونِ دل ہم جلاتے رہے عمر بھر
وہ نہ آیا جسے دیکھنا تھا ہمیں
لوگ تو آتے جاتے رہے عمر بھر
وہ ہی خوشیوں کا دشمن تھا سلمیٰ یہاں
ہاتھ جس سے ملاتے رہے عمر بھر
More General Poetry






