اک سایہ مرا مسیحا تھا
Poet: جون ایلیا By: Umair Khan, Lahore
اک سایہ مرا مسیحا تھا 
 کون جانے وہ کون تھا کیا تھا 
 
 وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی 
 میں بھی حجرے سے کم نکلتا تھا 
 
 تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کہ جو 
 تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا 
 
 جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ 
 وصل سے انتظار اچھا تھا 
 
 بات تو دل شکن ہے پر یارو 
 عقل سچی تھی عشق جھوٹا تھا 
 
 اپنے معیار تک نہ پہنچا میں 
 مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا 
 
 جسم کی صاف گوئی کے با وصف 
 روح نے کتنا جھوٹ بولا تھا
More Jaun Elia Poetry






