اک تیر ہوں نکل چکا ہوں کمان سے
Poet: مبین نثار By: Mubeen Nisar, Islamabadاک تیر ہوں نکل چکا ہوں کمان سے
تخیل ہے بڑھ کے سوچتا ہے گمان سے
یہ بھی کر لوں وہ بھی کر لوں کتنے کام ہیں
کتنے چلے گئے کہتے کہتے جہان سے
سورج ڈوب گیا چاند ستاروں کی چنر اڑھے
حیرت سے تکتا ہے کہتا نہیں کچھ زبان سے
کھیل اپنے آخری منظر میں داخل ہوگیا ہے
پردھ سرکتا جا رھا ہے اطمینان سے
زھر کا پیالہ پی کےکوئی مرتا نہیں ہے
سقراط آج بھی زندہ ہے فلسفے کے جہان میں
شدت_ پیاس نے جب جان لے لی مبین
کھل کے برسا پھر بادل آسمان سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






