اپنے لئے تو سبھی جیا کرتے ہیں

Poet: asadullah abbasi By: asadullah abbasi , rawalpindi

اپنے لئے تو سبھی جیا کرتے ہیں
اس جہاں میں کب لوگ سکھ کسی کو دیا کرتے ہیں

آتی ہے بہار ہر چمن میں
پھول مگر سب کب کھلا کرتے ہیں

ملتے ہیں ہزاروں لوگ زندگی میں
تجھ سے مگر اس جہاں کم ہی ملا کرتے ہیں

جلتے ہیں ہزاروں چراغ شب و روز
یوں مگر کھلی فضا میں کب جلا کرتے ہیں

حسرت ہے کے جاتی ہی نہیں دل سے
بن کھلے غنچےجو مرجھا جایا کرتے ہیں

پیتے ہیں سبھی غم حیات بھلانے کے لیے
یوں چلتی راہوں میں سرے عام کب پیا کرتے ہیں

رات بہت بیت چکی غزل ابتداء کرو اسد
دو چار شعروں سے دل کب بھلا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 745
27 Oct, 2014