آنکھیں

Poet: نوید ایم اے By: نوید, Lahore

قتال چہرے پہ غزال آنکھیں
شعر سناتی ہوئی مشال آنکھیں
جب وہ پلکیں اُٹھائے تو
مطلع کہتی ہوئی کمال آنکھیں

جب وہ پلکیں جھکائے تو
مقطع کہتی ہوئی جمال آنکھیں
بار بار جب وہ بھنویں اُٹھائے تو
ردیف دیتی ہوئی سوال آنکھیں

جب وہ مسکاں سجائے تو
باندھتی مصرع میں مثال آنکھیں
جب وہ نظریں ملائے تو
بول اُٹھیں حرفِ وصال آنکھیں

جب وہ سوچوں میں ڈوبی ہو
بنتی اشعار کا خیال آنکھیں
جب وہ چہرے پہ شرارت لائے تو
اسی بحر میں ڈھلتی ہوئی نوال آنکھیں

Rate it:
Views: 9
14 Aug, 2025
More Love / Romantic Poetry