اور کچھ دن گلاب رہنے دو

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

حسن کو پر شباب رہنے دو
محرموں سے حجاب رہنے دو

ہاتھ خالی ہیں میری خواہش کے
اور کچھ دن گلاب رہنے دو

روئے روشن کو سامنے کر دو
سب گناہ و ثواب رہنے دو

میرا سب کچھ اس اک سوال میں ہے
کیا ہے اسکا جواب ۔ رہنے دو

میری تقدیر کے اندھیرے میں
یاد کے آفتاب رہنے دو

ایک لمحہ ہی کیا نہیں کافی
عمر بھر کا حساب رہنے دو

رابطہ کچھ نہ کچھ روا رکھو
فاصلوں کے عذاب رہنے دو

اس میں آئے گا نام تیرا بھی
درد کا انتساب رہنے دو

تیری مسکان پہ کرنیں نچھاور
آنسوؤں کی کتاب رہنے دو

Rate it:
Views: 507
09 Jun, 2012