اور بھی دنیا میں ہیں غم کیا کریں
Poet: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi By: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi, Englandایک تم ہی تو نہیں ہم کیا کریں
اور بھی دنیا میں ہیں غم کیا کریں
روح کے گھاؤ نظر آتے نہیں
ایسے زخموں پر کہاں مرہم کریں
کچھ چھلک جاتے ہیں بس اک بوند سے
دخترِ رز ساغر و خم کیا کریں
خوش سلیقہ ہے وہ باکردار ہے
نقش ہیں تھوڑے سے مدھم کیا کریں
گھر کے جھگڑوں میں بنے فٹبال ہیں
ہر کوئی ہم سے ہے برہم کیا کریں
اب غنا بس روح کا آزار ہے
بےسروں کی ایسی سرگم کیاکریں
مانگتا شیطاں بھی ہےان سے پناہ
پیر گنڈے منتر و دم کیا کریں
قوم کی غیرت ہی جب مفلوج ہو
یہ ترانے گیت پرچم کیا کریں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






