انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
Poet: احمد فراز By: ساجد ہمید, Karachiانہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
 وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ
 
 یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
 کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ
 
 وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری
 انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ
 
 یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
 جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ
 
 کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
 جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 