Add Poetry

انفاس ابھی

Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quetta

غیر موجود کوئی تھا تو مرے پاس ابھی
چھوڑے جاتا ہے جو رخسار پہ انفاس ابھی

دل پذیری تری پازیب کی ہے رقص کناں
اور سارنگی مجھے ہجر کی ہے راس ابھی

میری خلعت کو ترا بخشا ہؤا ہے اعزاز
ناچتی رہتی ترے قرب کی ہے باس ابھی

شاہ زادوں نے مرے ہاتھ پہ بیعت کی ہے
سر فرازی کا مجھے ہوتا ہے احساس ابھی

حل طلب کوئی معمّہ ہے محبت کا قدیم
دل زدوں کا چلو بلواتے ہیں اجلاس ابھی

فصل بوئی ہے فسادوں کی، طلب امن کی ہے
جو اگائی ہیں، وہی پاؤ گے اجناس ابھی

خوش کلامی کا یہ آفاق سے اترا ہے صلہ
کھانے لگ جائے گا ہم زاد مرا ماس ابھی

ایک افلاس کا مارا ہے تو دوجے کے لیئے
ڈھیر لگ جائیں اشارے پہ ہی الماس ابھی

حق اگر پایا ہے اسنادِ فضیلت کا رشیدؔ
باعثِ طرۂِ دستار ہے لکھ پاس ابھی
 

Rate it:
Views: 1
07 May, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets