امید کے دم پر مشن مریخ ہے
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriامید کے دم پر مشن مریخ ہے
بڑھتے خلا سے رابطے کی چیخ ہے
محنت کڑی درکار تھی پرواز کو
سارہ نے بخشی دھن الگ ہے ساز کو
سائنس کی جو دین دنیا کو ملی
عربوں کی ہی مرہون منت جو رہی
آغاز تو اچھا رہا ہے فضل سے
انجام ہو بہتر دعاء مقبول سے
جب ابتداء ہو ہی گئی تو شکر ہے
عالم میں اپنی شان ہو تو فخر ہے
پس پشت کب تک خود کو رکھنا ہے بھی
کیا ہوش کے ناخن نہیں لینا ہے بھی
کرتب صنف نازک کے دیکھ خوشی ہوئی
ہمت بھی بڑھنے کے لئے کافی ہوئی
ہے آرزو ناصر بڑی مضبوط سی
ہو اور بھی کچھ نت نئی افراط سی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






