امید کا دیا
Poet: Hafeez Javed By: Muhammad Hafeez Javed, Riyadh, KSAویران مسکراہٹ چہرے پہ سجائے بیٹھا ہوں
دیا اپنے دل کا میں بجھائے بیٹھا ہوں
دل کے دروازے پہ تیری دستک کا جواز نہیں
تجھے ہر راز کا امین میں بنائے بیٹھا ہوں
زندگی کی چمک دمک سے مجھے مطلب نہیں
میں تو ہر سو اندھیرا ہی رچائے بیٹھا ہوں
تم جگنو بن کے چمک تو رہے ہو
میں اپنی راہ خود ہی گنوائے بیٹھا ہوں
دور کہیں دور مجھے کچھ اجالا نظر آتا ہے
پر میں روشنی سے منہ چھپائے بیٹھا ہوں
تیری آمد، تیری دل جوئی کا شکریہ اے دوست
تیری باتیں میں دل میں بسائے بیٹھا ہوں
میری آنکھوں میں بھی امید کا دیا جلتا ہے
یہ اور بات کہ حسرتوں کو دبائے بیٹھا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






