امید
Poet: نادیہ عنبر لودھی By: Nadia umber Lodhi, Islamabadتم ٹھہرو ذرا
میں آتی ہوں
سورج سے نُور کی کر نیں لے کر
کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لےکر
کسی خُو شبو بھرے جنگل سے
تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں
تم ٹھہرو
میں آتی ہوں
شام کے ڈھلتے منظر نامے میں
چند جنگو پکڑنے
میں تو ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں
رات آۓ تو مت ڈرنا
ستاروں سے رستے پوچھ کر
تم کو بتاتی ہوں
خواب بھری ان آنکھوں کے واسطے
نیند بھی لاتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







