امید

Poet: نادیہ عنبر لودھی By: Nadia umber Lodhi, Islamabad

تم ٹھہرو ذرا
میں آتی ہوں
سورج سے نُور کی کر نیں لے کر
کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لےکر
کسی خُو شبو بھرے جنگل سے
تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں
تم ٹھہرو
میں آتی ہوں
شام کے ڈھلتے منظر نامے میں
چند جنگو پکڑنے
میں تو ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں
رات آۓ تو مت ڈرنا
ستاروں سے رستے پوچھ کر
تم کو بتاتی ہوں
خواب بھری ان آنکھوں کے واسطے
نیند بھی لاتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں

Rate it:
Views: 514
13 May, 2018
More Life Poetry