Add Poetry

اشک بیتاب تھا رخسار پہ آنے کے لیے

Poet: عمیر قریشی By: عمیر قریشی, اسلام آباد

اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے
میں نے ہر رنج سہا یار منانے کے لیے

حالِ دل دیدہء پرنم سے سنانے کے لیے
اشک بیتاب تھا رخسار پہ آنے کے لیے

وہ کبھی چھو کے سراپا مرا خوشبو کر دے
وہ کبھی آنچ دے فرقت کی جلانے کے لیے

ٹوٹ جائے نہ کہیں میری وفا کا بندھن
ایسے روٹھا نہ کرو مجھ سے زمانے کے لیے

آ کسی روز مرا ہجر مکمل کر دے
آ مرے ضبط کی دیوار گرانے کے لیے

ہجر کی دھوپ میں مرجھا گئے خواہش کے گلاب
نامرادی ہے بچی دل میں اگانے کے لیے

کوزہ گر ٹوٹ گیا ہوں مجھے یکجا کردے
ایک پیکر تو ہو دنیا کو دکھانے کے لیے
 

Rate it:
Views: 606
21 Apr, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets