اتنا کافی ہے تماشا ہیں ترے شہر میں ہم
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیامیرے گلشن کو یوں آباد نہ رکھا جائے
 میرے حصے میں پری زاد نہ رکھا جائے
 
 اتنا کافی ہے تماشا ہیں ترے شہر میں ہم
 اپنی دنیا کو تو ناشاد نہ رکھا جائے
 
 زندہ دل اہل محبت کے ہیں چہرے لیکن 
 آئینہ شہر کا آزاد نہ رکھا جائے
 
 جس کے ہوتے ہوئے لٹ جائے یہ عزت اپنی
 ایسا کم ظرف تو استاد نہ رکھا جائے
 
 اب نئے لہجے میں لکھتی ہوں یہ تازہ غزلیں
 میرے افکار کو بے داد نہ رکھا جائے
 
 جن کا بس کام ہے پھولوں کو اذیت دینا
 ایسے بھنورے کو چمن زاد نہ رکھا جائے
 
 درد غیروں کے یہ پڑھتے ہوئے سوچا وشمہ
 اپنا افسانہ کبھی یاد نہ رکھا جائے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






