اب کے سال کون سی رت تیرتے نام کروں

Poet: By: Sobia Imran, multan

جنوری کی روشن صبح
کہ فروری کا ابھرتا جوبن
مارچ کھلا کھلا سا
کہ اپریل دھلا دھلا سا
مئی کی اگتی ہوئی دھوپ
کہ جون کا چبھتا ہوا سکوت
جولائی کا سر چرھتا ہوا سورج
کہ اگست میں گولامی کا ڈھلتا ہوا سورج
ستمبر میں جنم لیتی کوئی خواہش
اکتوبر کے درختوں کی آزمائش
نومبر کی ساری راعنائیاں
کہ بھیگے دسمبر کی تنہائیاں
تو ہی بتا
اب کے سال کون سی رت تیرے نام لکھوں

Rate it:
Views: 648
02 Jan, 2010