آیک اور غزل لکھنے لگا ہوں
Poet: سید سفیر علی شیرازی By: سید سفیر علی شیرازی , Bhalwalآیک اور غزل لکھنے لگا ہوں
سچ جو ہے آب یاد کرنے لگا ہوں
تیرے عشق کی دیوانگی میں
آب روز عیدیں منانے لگا ہوں
ایک واقع جو کبھی ہوا ہی نہ تھا
اسے کو آج کل سوچنے لگا ہوں
ہم ہیں آوارہ اور بیزار اس قدر کہ
آب گھر کو ہی مقدر سمجھنے لگا ہوں
وہ تیرا روز مرہ میرے حال کا پوچھنا
یقین کیجیے آب اپنا حال دیکھنے لگا ہوں
اس روز، ہاں اس روز کی توسیع محبت
تیرے ان الفاظ کو آب پرکھنے لگا ہوں
حال دل ہوا اب کچھ ایسا کہ بس
خود میں ہی تجھے تلاش کرنے لگا ہوں
اس احمقانہ میں کہ تم کہیں کھو نہ جاؤ
تجھے اب تجھ سے چھیننے لگا ہوں
لکھ رہا آج کل کے حالات پر سفیر
پس اب سے حجر کو آزمانے لگا ہوں
More Sad Poetry






