آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے

Poet: عبید By: عبید, Hyderabad

آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے
یہ رائے اکیلی میری نہیں ہے سب کی ہے

سنسان سڑک سناٹے اور لمبے سائے
یہ ساری فضا اے دل تیرے مطلب کی ہے

تری دید سے آنکھیں جی بھر کے سیراب ہوئیں
کس روز ہوا تھا ایسا بات یہ کب کی ہے

تجھے بھول گیا کبھی یاد نہیں کرتا تجھ کو
جو بات بہت پہلے کرنی تھی اب کی ہے

مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے

Rate it:
Views: 106
26 Jan, 2025