آںدیشے
Poet: KAIFI AZMI By: JAVED MEHMOOD, FUJAIRHروح بےچین ھے اک دل کی اذیت کیا ھے
دل ھی شعلہ ھے تو یہ سوز محبت کیا ھے
وہ مجھے بھول گئ اس کی شکایت کیا ھے
رنج تو یہ ھے کہ رو رو کے بھلایا ھو گا
جھک گئ ھوگی جواں سال امنگوں کی جبیں
مٹ گی ھوگی للک ڈوب گیا ھوگا یقیں
چھا گیا ھوگا ھواں گھوم گئ ھوگی زمیں
اپنے پہلے ہی گھروندے کو جو ڈھایا ھوگا
دل نے ایسے بھی کچھ افسانے سناے ھونگے
اشک آنکھوں نے پئے اور نہ بہاے ھونگے
بند کمرے میں جو خط میرے جلاے ھونگے
ایک اک حرف جبیں پر ابھر آیا ھوگا
اس نےگبھرا کے نظر لاکھ بچائی ھوگی
مٹ کے اک نقش نے سو شکل دکھائی ھوگی
میز سے جب میری تصویر ہٹائی ھوگی
ہر طرف مجھ کو تڑپتا ہوا پایا ھوگا
بےمحل چھیڑ پہ جذبات ابل آئے ھوں گے
غم پشیمان تبسم میں ڈھل آئے ھوں گے
نام پر میرے جب آنسو نکل آئے ھوں گے
سر نہ کاندھے سے سہیلی کے اٹھایا ھو گا
زلف ضد کرکے کسی نے جو بنائی ھوگی
روٹھے جلووں پہ خزاں اور بھی چھائی ھوگی
برق عشووں نے کئی دن نہ گرائی ھوگی
رنگ چہرے پہ کئی روز نہ آیا ھوگا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






