آپ ہی اپنا تماشائی ہوں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آپ ہی اپنا تماشائی ہوں
میں مبصر ہوں کہ سودائی ہوں

نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
میں مجسم شبِ تنہائی ہوں

ہے سفر شرط مجھے پانے کی
میں کہ اک لالۂ صحرائی ہوں

سیدھے رستے پہ چلوں تو کیسے
بھولی بھٹکی ہوئی دانائی ہوں

مجھ سے خود کو نہ سمیٹا جائے
اور خدائی کا تمنائی ہوں

میرے ماضی کے اندھیروں پہ نہ جا
صبحِ آئندہ کی رعنائی ہوں

کاش یہ جانتا دشمن میرا
میں ہر انسان کا شیدائی ہوں

میں پہاڑوں کی خموشی ہوں ندیم
اور میں بحر کی گویائی ہوں

Rate it:
Views: 470
07 Nov, 2013