آپ کا حکم تھا سو ترک محبت ہے حضور
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاایسے میں آس کا مل جائے ْْوہ آؤ تو سہی
زیست کا زہر بھی ہنس ہنس کے پلاؤ تو سہی
ہم ملے ہیں تو مراسم کی حفاظت کر لیں
میری تقدیر کا یہ کیسا بناؤ تو سہی
گو وفا راس نہیں سادہ دلوں کو لیکن
وہ ہیں مجبور وفا تجھ سے ملاؤ تو سہی
-
وقت کی دھار پہ ہر وقت بدلتا دیکھوں
جس کی سوچوں میں سدا وقت گزارو تو سہی
زندگی تیری عداوت ہے ہماری قسمت
تری خوشیوں کا ابھی جام پلاؤ تو سہی
آپ کا حکم تھا سو ترک محبت ہے حضور
وہ تو کہتے ہیں سبھی چھوڑ کے آؤ تو سہی
مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے گر کر
اپنے ہاتھوں سے اگر میں نے لگاؤ تو سہی
وہ ہیں مشہور جفاؤں میں زمانے بھر میں
ہونٹ الفت کے طلبگار بناؤ تو سہی
زیست تنہا سی گزاری ہے اداسی اوڑھے
مرے مالک مجھے ایسا کوئی دکھاؤ تو سہی
اس نے چھینی ہیں مرے خواب کی سب تعبیریں
-تری ہجرت میں تجھے روز پکارو تو سہی
اپنی مرضی سے فنا تم پہ ہوئی ہے وشمہ
کب یہ کہتی ہوں کہ تو جان بناؤ تو سہی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







