آج کل زیست میں پریشانی بہت ہے
اسی لیے آنکھوں میںپانی بہت ہے
ہمیں پیار کا ایسا انمول تحفہ ملا ہے
میرے لیےآنسوؤں کی نشانی بہت ہے
ہم ذہن کے بدلےجذبات سےکام لیتےہیں
لگتا ہے کے ہم میں نادانی بہت ہے
جس دن سےوہ میرے دل سے گیا ہے
اس دن سےدل میں ویرانی بہت ہے
اب اس کےبنا جینا اچھا لگتا ہے
میری زندگی میں اب آسانی بہت ہے