آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی

Poet: فیض By: فیض, Faisalabad

آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی
زندگی کن راستوں میں کن ٹھکانوں میں رہی

وہ تو اک ہلکی سی دستک دے کے رخصت ہو گیا
اک صدا رس گھولتی دن رات کانوں میں رہی

لکھ گئی اپنے گھروں میں ایک کرب ناتمام
زندگی گویا ہمارے مہربانوں میں رہی

مٹ گئیں آنگن میں ساری کھیلتی پرچھائیاں
ایک بے کیفی مسلسل آشیانوں میں رہی

وہ زمیں کی سرحدوں میں ہی رہا انجمؔ مقیم
کیوں تلاش انسان کو پھر آسمانوں میں رہی

Rate it:
Views: 107
05 Aug, 2025