آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی
Poet: فیض By: فیض, Faisalabadآزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی
زندگی کن راستوں میں کن ٹھکانوں میں رہی
وہ تو اک ہلکی سی دستک دے کے رخصت ہو گیا
اک صدا رس گھولتی دن رات کانوں میں رہی
لکھ گئی اپنے گھروں میں ایک کرب ناتمام
زندگی گویا ہمارے مہربانوں میں رہی
مٹ گئیں آنگن میں ساری کھیلتی پرچھائیاں
ایک بے کیفی مسلسل آشیانوں میں رہی
وہ زمیں کی سرحدوں میں ہی رہا انجمؔ مقیم
کیوں تلاش انسان کو پھر آسمانوں میں رہی
More Love / Romantic Poetry






