آج بھی تشنہ لبی تشنہ لبی ہے اے دوست

Poet: سلمان By: سلمان, Karachi

آج بھی تشنہ لبی تشنہ لبی ہے اے دوست
کیا نہ چھلکے گی جو آنکھوں میں بھری ہے اے دوست

جو کمی پہلے تھی وہ پھر بھی کمی ہے اے دوست
یہ جو تھوڑی سی ہنسی زیر لبی ہے اے دوست

آپ کو دیکھ مرے ذوق فنا کو بھی دیکھ
یہ تری شیشہ گری درد سری ہے اے دوست

مئے گلفام میں کچھ درد تہ جام سہی
وہ خوشی کیسی خوشی جس میں کمی ہے اے دوست

خاک میں رنگ گلستاں کو بھلا دیکھ سکوں
مری آنکھوں میں اگر اتنی نمی ہے اے دوست

تاب پرواز تھی جن کو وہ گئے بھی مسعودؔ
ہم کہاں جائیں کہ بے بال و پری ہے اے دوست

Rate it:
Views: 335
08 Jan, 2025