آئینہ بن کے اپنا تماشا دکھائیں ہم
Poet: احمد شہریار By: آصف, Abbottabadآئینہ بن کے اپنا تماشا دکھائیں ہم
یوں سامنے رہیں کہ نظر بھی نہ آئیں ہم
ممکن ہے دور جشن چراغاں ہو جب یہاں
وہ تیرگی بڑھے کہ صحیفے جلائیں ہم
درپیش ہے گزشتہ رتوں کا سفر ہمیں
حیرت نہ کر کہ لوٹ کے واپس نہ آئیں ہم
توفیق سیر باغ اگر ہو تو اب کی شام
دل کی جگہ شجر پہ پرندے بنائیں ہم
خاموش ہو رہو کہ سر شہر آرزو
افتاد وہ پڑی ہے کہ اب کیا بتائیں ہم
More Sad Poetry






