آؤ ہم مل کر خواہشیں سجاتے ہیں
Poet: Jamshed By: Jamshed, Dubaiآؤ ہم مل کر خواہشیں سجاتے ہیں
پوری تو نہ جانے کب ہوں گی
تب تک ذرا ہم اپنا دل بہلاتے ہیں
دیکھتے ہیں کون سجاتا ہے بہتر
آج ذرا مختلف سی ترتیب لگاتے ہیں
لیکن ذرا ٹھہرو اس کام سے پہلے
تھوڑے سے کچھ اصول بنا لیتے ہیں
ساری پرانی خواہشوں کو نکل دینا ہے
جو آج سوچی ہیں انھیں ان کی جگا رکھنا ہے
جن کا امکان ہے اب پورے ہونے کا
ان کو ناممکن سے نکال رکھنا ہے
جن کو پوری کرنے نکلنا تھا کل ہم نے
اس کے لئے آج ہی قدم اٹھا لینا ہے
ادھوری خواہشوں پہ رونا نہیں
اپنے آنکھوں سے نکلتے آنسو سنبھال رکھنا ہے
چلو پھر آج ذرا اپنا ماضی بلاتے ہیں
سوچ کر پرانی کبھی پوری ہوئی خواہشوں کو
خود کو حوصلہ دیتے اور خود کو مناتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






