آؤ میں دل میں چھپی کچھ بات بیاں کرتا ہوں
Poet: ابوذر حسن غفاری By: ابوذر حسن غفاری, Bhakkarآؤ میں دل چھپی کچھ بات بیاں کرتا ہوں
کچھ دکھ سے جڑے غربت میں لمہات بیاں کرتا ہوں
وہ لمحہے جب بھوک سے لڑا کرتے تھے ہم
اک بار نہیں ہربارہرروز مراکرتےتھےہم
وہ لمحہے جب ماں پیار سے سہلایا کری
خود تو بھوکی مگر جو ملتا ہم کو کھلایا کرتی
بابا بھی جب آتے تو دیواروں سے سمٹ رویا کرتے
مہنت سے کماۓہوۓسکےکوآنسووں میں پرویا کرتے
اک چھوٹی سی ننہی بہنا تھی ہماری
جسکی مسکان تھی ہم سب کو اپنی جان سے بھی پیاری
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






