Where Is My Kashmir?
Poet: Anjan Bilal By: Anjan Bilal, Srinagar (J&K)Where is my beloved land?
Who snatched its happiness?
Who destroyed its beauty?
Who burned its Charmness?
Where is my Kashmir?
From the hose of water,
Birds are coming with pain,
Swarming ducks are running fast,
As someone disturbed their tranquility,
Even the Dal is now deserted.
Where is my Kashmir?
Its atmosphere turned black,
Its air smells sour; of bullets & tear gases,
Land turned into burial places,
No space left to roam freely,
Desiccated fallen Chinar leaves,
divulges as if someone destroyed their greenery.
Where is my Kashmir?
Invaded mountains,
Occupied fields,
Deforested places,
Nature seems crying wearing widow-gadgets,
No more Jannat-i-Benazir,
A hell turned land.
Where is my Kashmir?
Birds don’t prefer to come out of their nests,
The giggle of flowers somewhere lost,
Colorless morning looks like an ugly bride,
Sky is occupied with the noise of bullets,
Terror, silence & cries all around.
Where is my Kashmir?
Silence is wondering everywhere,
Blood is flowing like streams of water,
Every kindergarten is crying to –“Go Out”
‘Disappeared’ and ‘conflict’ is the rhymes on their mouth.
Where is my Kashmir?
Mothers for Sons and Sisters for brothers; are waiting to arrive,
Kids for their fathers and wives for their husbands,
But no one came back.
Disappeared, tortured, and killed they were all.
Where is my Kashmir?
Besides the noise of crackers,
There is noise of cries,
Happiness is gone,
Sorrows have occupied us,
Peace has gone,
War has over headed us,
Love has gone.
Where is my Kashmir?
Every single thing harbors sadness,
Every step precedes & succeeds with agonies of victims,
Books ended,
Pens got dried,
Tears faded,
But still, Pain didn’t stop.
Where is my Kashmir?
Where is my beloved land?
اے میرے وطن کی مٹی تیرے جانثاروں کو سلام
خاک و خون میں لپٹے ہوئے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے شہیدوں کو سلام
یہ سبز ہلالی پرچم لہراتا رہے تا قیامت با خدا
فضائوں کے محفظ سمندر کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروشان وطن
تمہارے گھر کے آنگن کو اور تمہاری ماؤں کو سلام
ہمیں کمزور نا سمجھنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاہنے والے ہیں ہم اور اللہ کے نام سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاوں گا کبھی میں فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
خاک و خوں میں لپٹے ہوے تیرے بچوں کو سلام
یقین ہے تیرے سپوتوں پر اس پرچم و ہلال کو میرے
خاکی وردی میں ملبوس تیرے ان شہیدوں کو سلام
یہ سبز حلالی پرچم لہراتا رہے گا تا قیامت باخدا
فضاؤں کے مہافظ سمندروں کے رکھوالوں کو سلام
یہ بے لوث سپاہی یہ نڈر سرفروش وطن
تیرے گھر کے آنگن کو اور تیری مآؤں کو سلام
ھمیں کمزور نہ سمھجنا اے دشمنان وطن
نبی کے چاھنے والے ہیں ھم الله کے نام کو سلام
خاک میں پوشیدہ ہو جاؤں گا کبھی اے فیاض
رہے نام پاکستان اور پاکستانیوں کو سلام
تجھ سے سپر، کوئی نہیں
اقبال نگیں ہے، تیرا مکیں
تجھ پر سایۂ عرشِ بریں
تو ہی نغمۂ حق، تو ہی مرا دین
تو سرزمینِ عشق، تو حق الیقین
اے مہرِ زمیں! اے نصرِ مبیں
"إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا"
نہ لبھا سکے جسے، زلفِ حسیں
ایسے سپاہی! ہم مردِ صحرائی
اے ابنِ قاسم! تجھ کو قسم
رکھنا بھرم، شانِ جبیں
ہے فخر اپنا: بابر، غوری اور شاہین
توڑیں گے ترا زعم، اے عدوِ مبین
اے خدا! کر عطا، صبر و یقین
قائم رہے نظامِ نورِ مبین
مسلمانوں کی مسلمانی سے عاری ہے قدس کی بیٹی
اسرائیل کی کتے بھاگتے ہیں ہاتھ میں پتھر دیکھ کر
جیسے کہ اسلحے سے لیس کوئی شکاری ہے قدس کی بیٹی
وہ جانتی ہے نہ ایوبی نہ قاسم نہ طارق آئے گا کوئی
نہیں اب کسی مجاہد کی انتظاری ہے قدس کی بیٹی
دیکھ لو عاؔمر کہ لرزاں ہے اب یزید وقت
مثل زینبؓ جم کہ کھڑی ہے ہماری قدس کی بیٹی
کبھی اک لمحے کو سوچو
جس انقلاب کی خاطر
سر پہ باندھ کر کفنی
گھروں سے تم جو نکلے ہو
اُس انقلاب کا عنصر
کوئی سا اک بھی تم میں ہے؟
بازار لوٹ کے اپنے
دکانوں کو جلا دینا
ریاست کے ستونوں کو
بِنا سوچے گرا دینا
تباہی ہی تباہی ہے
خرابی ہی خرابی ہے
نہیں کچھ انقلابی ہے
نہیں یہ انقلابی ہے
سیاسی بُت کی چاہت میں
ریاست سے کیوں لڑتے ہو؟
فقط کم عقلی ہے یہ تو
جو آپس میں جھگڑتے ہو
گر انقلاب لانا ہے
تو پہلے خود میں ڈھونڈو تم
تمہارے بُت کے اندر ہی
جو شخص اک سانس لیتا ہے
کیا وہ سچ میں زندہ ہے؟
وہ اپنے قولوں، عملوں پر
راضی یا شرمندہ ہے؟
بِنا اصلاح کے اپنی
انقلاب آیا نہیں کرتے
انقلاب دل سے اُٹھتا ہے
اِسے لایا نہیں کرتے






