Wasi Shah Ghazal
Wasi Shah Ghazal is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Wasi Shah Ghazal that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Wasi Shah Ghazal compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
ان کہی بات کو سمجھوگے تو یاد آؤں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحۂ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا
اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا
اسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا
میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نہ بولو گے تو یاد آؤں گا
آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
یادوں سے کوئی رات جو خالی نہیں جاتی
اب عمر نہ موسم نہ وہ رستے کہ وہ پلٹے
اس دل کی مگر خام خیالی نہیں جاتی
مانگے تو اگر جان بھی ہنس کے تجھے دے دیں
تیری تو کوئی بات بھی ٹالی نہیں جاتی
آئے کوئی آ کر یہ ترے درد سنبھالے
ہم سے تو یہ جاگیر سنبھالی نہیں جاتی
معلوم ہمیں بھی ہیں بہت سے ترے قصے
پر بات تری ہم سے اچھالی نہیں جاتی
ہم راہ ترے پھول کھلاتی تھی جو دل میں
اب شام وہی درد سے خالی نہیں جاتی
ہم جان سے جائیں گے تبھی بات بنے گی
تم سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی
جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اچھالیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو
اس کے سائے میں مرے خواب دہک اٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو
دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو مری روح میں جل تھل کر دو
جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے جل تھل کر دو
تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کر دو
مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کر دو
اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کر دو
مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کر دو
رُوح میں جاگنے والی ہے کوئی سرگوشی
آکسی خوف میں اُتریں کسی غم کو اوڑھیں
کسی اُجڑے ہوئے لمحے میں سجائیں خود کو
تھام کر ریشمی ہاتھوں میں ہوا کی چادر
رُوح میں گھول لیں تاروں کا حسیں تاج محل
جی میں آتا ہے لپٹ جائیں کسی چاند کے ساتھ
بے یقینی کے سمندر کا کنارہ لے کر
ہم نکل جائیں کسی خدشے کی انگلی تھامے
تیری یادوں کے تلے درد کے سائے سائے
گنگناتے ہوئے جذبات کی آہٹ پا کر
رُوح میں جاگنے والی ہے کوئی سرگوشی
ﻣﺤﺒﺖ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﮈﺍﻟﯽ
ﻣﺤﺒﺖ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮍﺍ ﺭﺷﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﺟﺴﮯ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﻮ
ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﻮ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ
ﭼﻠﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺭﯾﺎ ﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ
ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ
ﻣﺤﺒﺖ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﺎ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﭘﮩﻨﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﮭﯽ
ﮔﺮﯾﺒﺎﮞ ﭼﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺩﮐﮫ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻟﯿﮑﻦ
ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﭽﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ
ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ
مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
ہوش والوں میں جاتا ہوں تو الجھتی ہے طبعیت
سو با ہوش پڑا رہتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
تو من میں میرے آ جا میں تجھ میں سما جاؤں
ادھورے خواب سمجھتا ہوں اورتجھے سوچتا ہوں
جمانے لگتی ہیں جب لہو میرا فر خت کی ہوائیں
تو شال قر بت کی اوڑھتا اور تجھے سوچتا ہوں
میں بہت مصروف ہوں مجھ کو بہت سے کام ہیں
اس لیے تم آؤ ملنے میں تو آ سکتی نہیں
ہر روایت توڑ کر اس بار میں نے کہہ دیا
تم جو ہو مصروف میں بھی بہت مصروف ہوں
تم جو ہو مشہور تو میں بھی بہت معروف ہوں
تم اگر غمگین ہو میں بھی بہت رنجور ہوں
تم تھکن سے چور تو میں بھی تھکن سے چور ہوں
جان من ہے وقت میرا بھی بہت ہی قیمتی
کچھ پُرانے دوستوں نے ملنے آنا ہے ابھی
میں بھی اب فارغ نہیں مجھ کو بھی لاکھوں کام ہیں
ورنہ کہنے کو تو سب لمحے تمھارے نام ہیں
میری آنکھیں بھی بہت بوجھل ہیں سونا ہے مجھے
رتجگوں کے بعد اب نیندوں میں کھونا ہے مجھے
میں لہو اپنی اناؤں کا بہا سکتا نہیں
تم نہیں آتی تو ملنے میں بھی آ سکتا نہیں
اس کو یہ کہہ کر وصی میں نے ریسیور رکھ دیا
اور پھر اپنی انا کے پاؤں پے سر رکھ دیا
ہمیں منفی سے نفرت ہے
تمہیں تقسیم کرتے ہیں
تو حاصل کچھ نہیں آتا
کوئی قائدہ کوئی کُلیہ
نہ لاگُو تجھ پے ہو پائے
ضرب تجھ کو اگر دوِ تو
حسابوں میں خلل آئے
اکائی کو دھائی پر
میں نسبت دوں تو کیسے دوں
نہ الجبرا سے لگتے ہو
نہ ہو ڈگری نکل آئے
عُمر یہ کٹ گئی میری
تجھے ہمدم سمجھنے میں
جو حل تیرا اگر نکلے
تو سب کچھ ہی اُلجھ جائے
صفر تھی ابتداء میری صفر ہی اب تلک تم ہو
صفر ضربِ صفر ہو تم نہ جس سے کچھ فرق آئے
پھوٹ کر رونے لگے ہیں ، میں محبت اور تم
ہم نے جونہی کر لیا محسوس منزل ہے قریب
راستے کھونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم
چاند کی کرنوں نے ہم کو اس طرح بوسہ دیا
دیوتا ہونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم
آج پھر محرومیوں کی داستانیں اوڑھ کر
خاک میں سونے لگے ہیں میں ،محبت اور تم
کھو گئے انداز بھی ، آواز بھی، الفاظ بھی
خامشی ڈھونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
وہ میری شکل میرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی
اِس زمین پہ بھی ہے سیلاب میرے اشکوں سے
میرے ماتم کی سدا عرش حیلااتی ہوگی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شامیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی
اس نے سلوا بھی لیے ہونگے سیاہ رنگ كے لباس
اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی
ہوتی ہوگی میرے بوسے کی طلب میں پاگل
جب بھی زلفوں میں کوئی پھول سجاتی ہوگی
میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی
روشنی تجھ کو میری یاد دلاتی ہوگی
دِل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہونگی
جون ہی تصویر کا کونا وہ جلاتی ہوگی
روپ دے کر مجھے اِس میں کسی شہزاادی کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی
میرے قدموں پہ مرا سر ہے کئی صدیوں سے
خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لے جائے
میری پلکوں پہ ترا گھر ہے کئی صدیوں سے
اشک آنکھوں میں سلگتے ہوئے سو جاتے ہیں
یہ میری آنکھ جو بنجر ہے کئی صدیوں سے
کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے
تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے
میں نے جس کے لیے ہر شخص کو ناراض کیا
روٹھ جائے نہ یہی ڈر ہے کئی صدیوں سے
اس کو عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصیؔ
جو مری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے
تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
ترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نہ جانے ہو گیا ہوں اس قدر حساس میں کب سے
کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جونہی
قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہر اک مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں
کوئی چہرہ بھی پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
بڑے لوگوں کے اونچے بدنما اور سرد محلوں کو
غریب آنکھوں سے تکتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ترے کوچے سے اب میرا تعلق واجبی سا ہے
مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل پر
وصیؔ میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
اور مل گئی خوشی تو اچھالے تمہارے خط
سب چوڑیاں تمہاری سمندر کو سونپ دیں
اور کر دیے ہوا کے حوالے تمہارے خط
میرے لہو میں گونج رہا ہے ہر ایک لفظ
میں نے رگوں کے دشت میں پالے تمہارے خط
یوں تو ہیں بے شمار وفا کی نشانیاں
لیکن ہر ایک شے سے نرالے تمہارے خط
جیسے ہو عمر بھر کا اثاثہ غریب کا
کچھ اس طرح سے میں نے سنبھالے تمہارے خط
اہل ہنر کو مجھ پہ وصیؔ اعتراض ہے
میں نے جو اپنے شعر میں ڈھالے تمہارے خط
پروا مجھے نہیں ہے کسی چاند کی وصیؔ
ظلمت کے دشت میں ہیں اجالے تمہارے خط
کتنا ماتم ہوا کتنے آنسو بہے چاند کو کیا خبر
مدتوں اس کی خواہش سے چلتے رہے ہاتھ آتا نہیں
چاہ میں اس کی پیروں میں ہیں آبلے چاند کو کیا خبر
وہ جو نکلا نہیں تو بھٹکتے رہے ہیں مسافر کئی
اور لٹتے رہے ہیں کئی قافلے چاند کو کیا خبر
اس کو دعویٰ بہت میٹھے پن کا وصیؔ چاندنی سے کہو
اس کی کرنوں سے کتنے ہی گھر جل گئے چاند کو کیا خبر
Wasi Shah Ghazal - Express your feeling with World’s largest collection of Wasi Shah Ghazal in Urdu. Read all the love and sad Ghazals written by Wasi Shah. Latest Collection of Wasi Shah Ghazal is here. You want to read your feelings with your loved ones, and then say it all with Wasi Shah Ghazal in Urdu that can be dedicated and shared easily from this online page.
Wasi Shah's poetry truly stands out for its heartfelt expressions and ability to connect deeply with readers. i really like it.
- Amir , Lalazar
- Tue 14 Jan, 2025
Deep poetry
- Azharabbas , kot abdulmlik
- Fri 02 Dec, 2022
All poetry is best i like u
- Muhammad ikram , Distric okara tahseel depalpur
- Fri 14 Oct, 2022

