Mehshar Afridi Poetry & Shayari in Urdu
Mehshar Afridi Poetry & Shayari in Urdu & English has great significance among readers. It is a reason that they download, share Ghazals & Nazms with their friends and family members. Besides 2 lines Mehshar Afridi Shayari in Urdu, they can also send Mehshar Afridi poetry images to their loved ones.
جو حبس ٹوٹنا بارش خلاف ہو جانا
مرے خمیر کی دہقانیت جتاتا ہے
یہ تم سے مل کے مرا شین قاف ہو جانا
غرور حسن سے کوئی امید مت کرنا
خطائیں کرنا تو خود ہی معاف ہو جانا
میں تیز دھوپ میں جل کر بھی یاد کرتا ہوں
وہ سرد رات میں اس کا لحاف ہو جانا
مجھ ایسے شخص کو روشن ضمیر کر دے گا
وہ بے قرار ہے یہ انکشاف ہو جانا
مرے سوال سے تیری عطا زیادہ ہے
تمہاری صبح میں ایک رنگ ہے ندامت کا
مجھے بھی رات سے خوف خدا زیادہ ہے
مری وفاؤں کی اجرت تمہاری جان میں ہے
مرے حساب سے یہ خوں بہا زیادہ ہے
شراب عشق ہے دونوں کے جام میں لیکن
مری شراب میں خون وفا زیادہ ہے
نہ جانے ڈھل گیا کیسے میں تیرے سانچے میں
مرے مزاج میں ویسے انا زیادہ ہے
یہ شہرتیں نئے دشمن بہت بناتی ہیں
سنبھل کے رہنا تمہاری ہوا زیادہ ہے
یہ تم نے کیسا یقیں دلایا مغالطہ ختم ہو گیا ہے
زبان ہونٹوں پہ جا کے پھیکی ہی لوٹ آتی ہے کچھ دنوں سے
نمک نہیں ہے ترے لبوں میں یا ذائقہ ختم ہو گیا ہے
گمان گاؤں سے میں چلا تھا یقین کی منزلوں کی جانب
مگر توہم کے جنگلوں میں ہی راستہ ختم ہو گیا ہے
وہ گفتگوؤں کے نرم چشمہ کہیں فزا میں ہی جم گئے ہیں
وہ سارے میسج وہ شاعری کا تبادلہ ختم ہو گیا ہے
کل ایک صدمہ پڑا تھا ہم پر کے جس نے دل کو ہلا دیا تھا
چلو کے سینے کا جائزہ لیں کہ زلزلہ ختم ہو گیا ہے
مرے تصور میں اتنی وسعت نہیں کے تیرا بدن سمائے
میں تجھ کو سوچوں تو ایسا لگتا ہے حافظہ ختم ہو گیا ہے
میں تجھ کو پا کر ہی مطمئن ہوں اب اور کوئی طلب نہیں ہے
جو آج تک تھا نصیب سے وہ مطالبہ ختم ہو گیا ہے
بدن کے جام میں دیسی شراب یعنی تو
ہمارے لمس نے سب تار کس دئے اس کے
وہ جھنجھنانے کو بیکل رباب یعنی تو
ہر ایک چہرہ نظر سے چکھا ہوا دیکھا
ہر اک نظر سے اچھوتا شباب یعنی تو
سفید قلمیں ہوئیں تو سیہ زلف ملی
اب ایسی عمر میں یہ انقلاب یعنی تو
مے خود ہی اپنی نگاہوں کہ داد دیتا ہوں
حذر چہروں میں اک انتخاب یعنی تو
ملے ملے نہ ملے نیکیوں کا پھل مجھ کو
خدا نے دے دیا مجھ کو ثواب یعنی تو
گداز جسم کمل ہونٹ مرمری باہیں
مری طبیعت پہ لکھی کتاب یعنی تو
میں تیرے عشق سے پہلے گناہ کرتا تھا
مجھے دیا گیا دل کش عذاب یعنی تو
تیرا انداز بدل دوں ترا لہجہ ہو جاؤں
تو مرے لمس کی تاثیر سے واقف ہی نہیں
تجھ کو چھو لوں تو ترے جسم کا حصہ ہو جاؤں
تیرے ہونٹوں کے لیے ہونٹ میرے آب حیات
اور کوئی جو چھوئے زہر کا پیالہ ہو جاؤں
کر دیا تیرے تغافل نے ادھورا مجھ کو
ایک ہچکی اگر آ جائے تو پورا ہو جاؤں
دل یہ کرتا ہے کہ اس عمر کی پگڈنڈی پر
الٹے پیروں سے چلوں پھر وہی لڑکا ہو جاؤں
اپنی تکلیم کا کچھ ذائقہ تبدیل کروں
تجھ سے بچھڑوں میں ذرا دیر ادھورا ہو جاؤں
دل کہ صحبت مجھے ہر وقت جواں رکھتی ہے
عقل کے ساتھ چلا جاؤں تو بڈھا ہو جاؤں
اس قدر چیختی رہتی ہے خاموشی مجھ میں
شور کانوں میں اتر جائے تو بہرا ہو جاؤں
تیرے چڑھتے ہوئے دریا کو پشیماں کر دوں
تجھ کو پانے کے لئے ریت کا صحرا ہو جاؤں
آپ ہستی کو ترے شوق پہ قربان کروں
تو اگر توڑ کے خوش ہو تو کھلونا ہو جاؤں
ہوا کو بھوک لگی ہے کچھ انتظام کروں
ہر ایک سانس رگڑ کھا رہی ہے سینہ میں
اور آپ کہتے ہیں آہوں پہ اور کام کروں
ابھی تو دل کی قیادت میں پاؤں نکلے ہیں
تلاش عشق رکے تو کہیں قیام کروں
خطا معاف مگر اتنا بے ادب بھی نہیں
بغیر دل کی اجازت تمہیں سلام کروں
فقیر عشق ہوں کشکول دل میں حسرت ہے
گداگری کا محاصل بھی تیرے نام کروں
مرے جنون کو سہرہ ہی جھیل سکتا ہے
کہیں جو شہر میں نکلوں تو قتل عام کروں
اپنے غم بیچ دے ردی کا خریدار ہوں میں
میری حالت پہ تکبر نہیں افسوس بھی کر
تیرا عاشق نہیں جاناں ترا بیمار ہوں میں
کل تری ہوش ربائی سے ہوا تھا آزاد
آج پھر اک نئے جادو میں گرفتار ہوں میں
ان دنوں یوں کہ ترا عشق گراں ہے مجھ پر
بے دلی ایسی کے اپنے سے ہی بیزار ہوں میں
میرے ہر غم کی کفالت بھی مرا ذمہ ہے
اپنے غم خانۂ ہستی کا عزادار ہوں میں
ہنستے ہنستے مری آنکھوں میں نمی آ گئی ہے
تو نے دیکھا نہیں کس درجہ اداکار ہوں میں
مجھے زباں سے نہیں روح سے پکار کے دیکھ
میری زمین پہ چل تیز تیز قدموں سے
پھر اس کے بعد تو جلوے مرے غبار کے دیکھ
یہ اشک دل پہ گریں تو بہت چمکتا ہے
کبھی یہ آئنہ تیزاب سے نکھار کے دیکھ
نہ پوچھ مجھ سے ترے قرب کا نشہ کیا ہے
تو اپنی آنکھ میں ڈورے مرے خمار کے دیکھ
ذرا تجھے بھی تو احساس ہجر ہو جاناں
بس ایک رات میرے حال میں گزار کے دیکھ
ابھی تو صرف کمال غرور دیکھا ہے
تجھے قسم ہے تماشے بھی انکسار کے دیکھ
مجھے وہ پیاس ہے شاید کہ میں پانی سے مر جاؤں
تم اس کو دیکھ کر چھو کر بھی زندہ لوٹ آئے ہو
میں اس کو خواب میں دیکھوں تو حیرانی سے مر جاؤں
میں اتنا سخت جاں ہوں دم بڑی مشکل سے نکلے گا
ذرا تکلیف بڑھ جائے تو آسانی سے مر جاؤں
غنیمت ہے پرندے میری تنہائی سمجھتے ہیں
اگر یہ بھی نہ ہوں تو گھر کے ویرانے سے مر جاؤں
نظر انداز کر مجھ کو ذرا سا کھل کے جینے دے
کہیں ایسا نہ ہو تیری نگہبانی سے مر جاؤں
بہت سے شعر مجھ سے خون تھکواتے ہیں آمد پر
بہت ممکن ہے میں ایک دن غزل خوانی سے مر جاؤں
تری نظروں سے گر کر آج بھی زندہ ہوں میں کیا خوب
تقاضا ہے یہ غیرت کا پشیمانی سے مر جاؤں
Top Mehshar Afridi Poetry by Famous Poets
No one can deny the importance of poetry in literature. It is a perfect medium to express our thoughts and feelings to another person. When talking about Mehshar Afridi poetry or, it does not need an introduction. Several renowned poets have written Mehshar Afridi Shayari in Urdu, Ghazals and Nazms.
In Pakistan, India and other countries, there is a huge fan base of Mehshar Afridi Shayari in Urdu. However, the best part about 2 lines Mehshar Afridi poetry in Urdu & English is that the poet can deliver a message in text to his/her audience in simple words. In the modern era of technology and connectivity, the sharing of Mehshar Afridi poetry images over WhatsApp and other social media platforms is increased. However, on our website, you can simply download Mehshar Afridi poetry in Urdu, Hindi & English without any hassle.
The classification of poetry in the form of different tags helps a reader to pick his/her favorite poem or verses from the large collection of poetry. It is a reason that we have sorted out Urdu Shayari as per different tags. Read the poetry from different topics as per your choice or preference. Besides Mehshar Afridi poetry, you can view poetry from other tags starting with Alphabet “M” such as Maqam poetry, Madham poetry, Mumkin poetry and others.