✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Best Rated Poetries
Search
Add Poetry
Latest Poetry
Most Viewed
Best Rated
محبت میں کوئی فرمائش نہ کرنا
محبت میں کوئی فرمائش نہ کرنا
میری غربت کی پھر نمائش نہ کرنا
جان تو مسکرا کر دوں گا اگر چاہو
وفا کے نام پہ ہجر آزمائش نہ کرنا
خوابوں کی تعبیر ہی بدل جاتی ہے
کبھی خوابوں کی خواہش نہ کرنا
آنکھوں میں پانی دیکھ کے جل نہ جائے
دیکھنا سمندر کے قریب رہائش نہ کرنا
تو نہیں پاس مگر ہے دل میں میرے شاکر
ان فاصلوں کی کبھی پیمائش نہ کرنا
نوید احمد شاکر
Copy
ماں
ماں کے لئے
میری جنت کو اگر جنت نہ ملی
اے خدا تیری جنت مرے کس کام کی
Naveed Ahmed Shakir
Copy
اب میں رویا نہیں کروں گا
گو کہ تیری جدائی میں
ہر شب بےچینی سے گزرے گی
دل کے اندھیر خانوں میں
وحشتوں کا رقص ہوگا
گو کہ تجھ بن راتوں کو
میں اب سویا نہیں کروں گا
پھر بھی جان
اب میں رویا نہیں کروں گا
شب ہجر
تیری یادوں کے سہارے گزار لوں گا
آنکھوں میں آئے اشکوں کو
دل میں اتار لوں گا
اپنے چہرے کو جدائی کے آنسوؤں سے
بھگویا نہیں کروں گا
ہاں جان
اب میں رویا نہیں کروں گا
رابعہ منیر
Copy
کتنا مشکل ہے وفا کرنا
کتنا مشکل ہے وفا کرنا
خود کو خود سے ہی جدا کرنا
جانے کوئی کیا کشمکش ہے
جی کر مرنے کی دعا کرنا
کوئی حسرت ہو بتا دینا
پھر نہ تو مجھ سے گلہ کرنا
اک بار سن تو لو جرم میرا
پھر مجھ کو تجویز سزا کرنا
بات ایک ہی ہم نے سیکھی شاکر
انسان کو انسان کہا کرنا
Naveed Ahmed Shakir
Copy
کیا مسیحا کی نظر ہو گئی
کیا مسیحا کی نظر ہو گئی
زندگی اور مختصر ہو گئی
کیا ذکر اس رسوائی کا کریں
جو عزت سے معتبر ہو گئی
زندگی تیرے ساتھ حسیں ہو گی
اک دعا منظور اگر ہو گئی
تجھ کو کیسے خبر ہو اس حال کی
ہر کسی کو جس کی خبر ہو گئی
اک جرم تھا یا آرزو تھی یاد نہیں
زندگی کتنی در بدر ہو گئی
زندگی تو شرمندگی لگتی ہے اب
کیا کہوں کیسے بسر ہو گئی
ہر دعا لب پے سجی رہ گئی
جب پوری ان کی عمر ہو گئی
کچھ نہیں یا سب دے دے اے خدا
ہر دعا اب معتبر ہو گئی
اس امید پے سویا رہا شاکر
کوئی بتائے گا کہ سحر ہو گئی
Naveed Ahmed Shakir
Copy
تلخ یادیں
ایامِ گزشتہ کی کتاب کے ورق
جب بھی کھولتا ہوں
تم سے منسوب اے آنسو
جان لیوا صدمے ہیں
خونچکاں فسانے ہیں
بے رحم زمانے ہیں
کررہا ہوں اب نفرین
تیرے جبر پر پہیم
ان گنت بہانے ہیں
تم تو آسو کوفی نکلے
گھر سے بلا کر کیا فریب
مشکوک نسب کے وحشی تم کو
ایسا ہی دیتا تھا زیب
اجلاف تمھارے آبا تھے
اور تمھارے وہ ننھیال
شاہی محلے کی زینت تھے
سب سب کے تو تھے ارزال
سائیں سائیں کرتے جنگل میں
جنگل کا قانون تھا نافذ
چام کے دام چلا کر تم نے
مظلوموں کو کیا نڈھال
سفہا کے بل بوتے پر تم نے
مجبوروں کو گھیرا تھا
مجبوروں پر کوہ ستم توڑے تو نے
تیرے عقوبت خانے میں اے وحشی
میرا جوگی والا پھیرا تھا
تیری شقاوت آمیز ناانصافیاں
اور بے رحمانہ مشقِ ستم
مجھے منہدم کر گئی
ان مسموم حالات میں میری بچی
عدم کی وادیوں میں سفر کر گئی
اب بے چراغ آنگن میں
اپنی حسرتوں کے مدفن پر
پوچھتا ہوں میں تم سے
اے راسپوٹین قماش کے وحشی کہاں ہو تم؟
اے راجہ اندر بولو جہاں ہو تم
وہ پریوں کا اکھاڑہ کہاں گیا؟
سب ٹٹو، ٹیرے کدھر گئے
تیرا سب راتب بھاڑا بکھر گیا
رواقیت کے داعی اے خبطی مجنون
تو کہ فرعون بن گیا تھا وہاں
بیگار کیمپ بنا ڈالا تو نے گلشن کو
فطرت کی تعزیروں کو تو بھول گیا
تیرے جور و ستم کی کوئی حد ہی نہ تھی
شعلوں سے بھر ڈالا تو نے
مجبوروں کے آنگن کو
شباہت شمر کے سب افسانے
کتنے تھے مرغوب تجھے
پری چہرہ جتنے بھی تھے
رہے سب کے سب محبوب تجھے
تو سینگ کٹا کر بچھڑوں میں شامل ہو جاتا تھا
دوشیزاؤں سے ہاتھ ملا کر
خوب ہنہناتا تھا
سب خواب تمھارے بکھر گئے
تمہیں نکالا گیا کمیں گاہ سے ایسے
دودھ سے جیسے مکھی نکالی جاتی ہے
خس و خاشاک سے گلشن پاک ہوا
مظلوموں کے چہرے پھر سے نکھر گئے
فطرت کی تعزیریں تجھ پر نافذ ہیں
تو عبرت کی ایک مثال بنے گا ضرور
خدا کی لاٹھی تیرے سر پر برسے گی
وہ دن دور نہیں ہے جب
کوے اور گدھ تجھ کو نوچیں گے
تیری لاش
گورو کفن کو ترسے گی
سیلِ زماں کا ایک تھپیڑا آئے گا
تیرانام ونشاں نہ کوئی پائے گا
تجھ پر لعنت دنیا بھر کی برسے گی
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
آؤ مل کر دوبارہ ڈھونڈتے ہیں
آؤ مل کر دوبارہ ڈھونڈتے ہیں
کہیں موت کا اشارہ ڈھونڈتے ہیں
سورج کی آنکھ میں آنکھیں ڈال کر
آسماں پہ کوئی ستارہ ڈھونڈتے ہیں
سارا محتاج ہے جو کسی اور کا
اس شہر میں ہم سہارہ ڈھونڈتے ہیں
ہوا ہے بھلا کبھی کسی کو عشق میں
کیسے لوگ ہیں خسارہ ڈھونڈتے ہیں
جان بوجھ کر آنکھوں میں ڈوب کر
پھر کیوں لوگ کنارہ ڈھونڈتے ہیں
شاکر ملا نہیں ہمیں کہیں بھی یہاں
ہم نعم البدل تمھارا ڈھونڈتے ہیں
Naveed Ahmed Shakir
Copy
Nahr K Kinary
Nahr K Knary Jarahy Thy Do Raj Dulary
Hath Ma Daly Hath
Dil Ma The Ajb Bat
Khamoshyan Zuban Pr Then
Sansen Bhe Kuch Ruke Ce Then
Bah Raha Tha Nahr Ka Pane
Kah Raha Tha Un Ke Kahane
Achanik Agya Ak Mor
Jis Ny Dilon Ko Rkh Dya Tor
Hath Sy Hath Chot Gya
Spna Sacha Tot Gya
Jasy Khuda Bhe Roth Gya
Juda Hwy Phr Raj Dulary
Bahty Rahy Youn He Nahr Kinary
Anjo
Copy
میں تصویریں اس لئے نہیں بنواتا
میں تصویریں اس لئے نہیں بنواتا
کہ مجھے میک اپ کرنا نہیں آتا
جنھوں نے میک اپ کرناسیکھ لیا
انہوں نے دھوکا دینا سیکھ لیا
مجھے دھوکا دینا نہیں آتا
مجھے میک اپ کرنانہیں آتا
Malik Muhammad Jamshaid Azam(chand)
Copy
دیکھا ہے
دلوں سے اٹھتا ہوا اک طوفان دیکھا ہے
جہاں بکتے تھے بدن اب ایمان دیکھا ہے
خزاں کا موسم پھر چمن میں نہیں لوٹا کہ
بہاروں میں اس نے اجڑتا گلستان دیکھا ہے
اپنے شہر کے حالات کی جن کو نہیں خبر
دعویٰ ہے ان کا ہم نے اک جہان دیکھا ہے
پھولوں کا ہار پہن کے مسکرانے والوں نے
کہاں کانٹوں میں الجھا کسی کا گریبان دیکھا ہے
کل پھر مہندی کی آرزو لئے جو مر جائے گی
ایسی ہی اک لڑکی کو میں نے جوان دیکھا ہے
Nowsherwan Anjum
Copy
رانگ نمبر
میں نے لگایا رانگ نمبر کی اس نے ہیلو
کیا سلام، دیا جواب، ہو گئی ہم میں ہیلو ہیلو
کہا کہ میں ابھی بزی ہوں کل کو کرنا کال
مطلب دال میں کالا نہیں، کالی ہے ساری دال
اگلے دن کال لگائی، وہ منتظر جیسے بیٹھی تھی
لپک کے بولی میں ابھی فارغ ہو کے ہی بیٹھی تھی
ایسے لگا صدیوں سے مجھے وہ جانتی ہو
مجھ کو مجھ ہی سے زیادہ وہ پہچانتی ہو
اس کی باتوں کا نشہ تھا یا تھی کوئی ایسی بات
سو نہ سکا میں، کٹ گئی پلکوں میں ساری رات
ہم کو جیسے جیسے لو ہونے لگا
چرچا دھیرے دھیرے ہر سو ہونے لگا
محبت کا تھا عروج ہوئے کئی عہد وفا
پیار ہمارا بڑھا تو بس بڑھتا ہی گیا
محبت کی ہم نے ایسی مثال قائم کرڈالی
گر سوچے کوئی تو زندگی ہی بدل ڈالی
آج جاوید کی آنکھ کا وہ تارا ہے
میرا جیون ساتھی بڑا ہی پیارا ہے
Muhammad Hafeez Javed
Copy
یقیں نہیں آتا
ترک تعلق تو اس طرح نہ مجھ سے کرتا
کوئی شکایت تھی اگر تو گلہ مجھ سے کرتا
بچھڑ کے کیوں خود کو بھی اذیت دیتا ہے
اس کو کرنا تھا اگر تو برا مجھ سے کرتا
میں بے وفا تھا تو کیوں چھوڑ گیا مجھ کو
وہ جو باوفا تھا تو وفا مجھ سے کرتا
ہم میں اگر نہ ہوتی خودسری کی خو
کس کی جرات تھی تجھ کو جدا مجھ سے کرتا
ضرور کوئی مجبوری ہو گی راسخ ‘ ورنہ
یقیں نہیں آتا کہ وہ ایسا مجھ سے کرتا
Fozia tariq
Copy
جواب رانگ نمبر
اک دن آیا رانگ نمبر، کر لی میں نے بات
آواز میں تھا کچھ ایسا جادو، دل ہو گیا شاد
باتیں اسکی تھیں بہت ہی پیاری پیاری
مر مٹی میں اس پہ، ساری کی ساری
اسکی باتوں میں اکثر کھو جانے لگی
اپنے خیالوں میں اسکو بسانے لگی
اک گمنام سا چہرہ دل کو لبھانے لگا
میرے سپنوں کو وہ رنگیں بنانے لگا
دل و جان سے میں اسکو چاہنے لگی
اسکے سپنوں میں بھی چھانے لگی
بات ہی بات میں بات کچھ ایسی ہو گئی
وہ میرا ہو گیا، میں بھی اسکی ہو گئی
Muhammad Hafeez Javed
Copy
جہاں ٹوٹ جاتی ہیں ساری امیدیں
نبیوں کے ناموں میں نام محمد
عیاں کر رہا ہے مقام محمد
جہاں سر جھکے وہ مقام خدا ہے
جہاں دل جھکے ہے مقام محمد
جہاں ٹوٹ جاتی ہیں ساری امیدیں
وہاں کام آتا ہے نام محمد
وقار اس لیے دل کی کرتا ہوں عظمت
میرے دل پہ کندہ ہے نام محمد
نوٹ۔ محترم وقار جعفری صاحب کی شائع شدہ نعت شریف میں سیہون کچھ غلطیاں شائع ہوگئی ہیں اصلاح کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش ہے
Syed Abdul Lateef
Copy
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو
تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ پیماں
بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو
تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں
کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو
کسے ہے خواہشِ مرہم گری مگر پھر بھی
میں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
علی جاوید بلوچ
Copy
غزل بہادر شاہ ظفر کی زمین میں
جو فنا کے بوجھ سے دب گیا میں اسی کا نقش و نگار ہوں
جو مٹا ہے راہ امید میں اسی کارواں کا غبار ہوں
جسے آ سکی نا کبھی ہنسی جسے چھو کے بھی نا گئی خوشی
نہیں باقی جس کا نشان بھی میں مٹا ہوا وہ مزار ہوں
جو نا رو سکا نا تڑپ سکا جو زباں سے اف بھی نا کرسکا
وہ نوید بستا زبان ہوں نا میں چیخ ہوں نا پکار ہوں
S.A.Lateef (Naveed Jaffri)
Copy
عید آئی ہے
لوگ کہتے ہیں عید آئی ہے
زندگی کا پیام لائی ہے
آج کے دن بھی رو رہے ہو نوید
یاد شاید کسی کی آئی ہے
Syed Abdul Lateef
Copy
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے ۔۔۔۔ ایک گیت
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
کی رکھیا اے میں کی جانڑاں
جیہڑا بیٹھا ٹُک ٹُک کھاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
اگ وردی اے، مینہہ پیندا اے
اے پنگے جا جا لیندا اے
میں لکھ آکھاں میرے نیڑے بیہہ
اے اوس دوالے رہندا اے
فر ڈھیر پھواڑے پاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
کوئی تکدا اے، کوئی ہسدا اے
اے پاگل وانگو نسدا اے
کیہڑی چور کڑکی لائی آ
جو ہسدا ہسدا پھسدا اے
تیرا دانا چُگ چُگ کھاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
چل منت اے ہن پھس جا توں
میری بن جاویں گی دس جا توں
اے بھاں بھاں کردا ویہڑا اے
گھر خالی اے آ وس جا توں
اے مینوں مغروں لاندا اے
دل کوٹھے ٹپ ٹپ جاندا اے
AzharM
Copy
وہ سب فریب ہے جو کچھ بھی اختیار میں ہے
یہ میری ذات تیرے لطف کے حصار میں ہے
ثبوت ہے یہ تپش دل کے جو شرار میں ہے
تمہارا بندہ مجبور کس شمار میں ہے
وہ سب فریب ہے جو کچھ بھی اختیار میں ہے
ادھر اجل تو بلانے کے انتظار میں ہے
ادھر حیات ہے کہ ہستی کے اعتبار میں ہے
یہی تو اہل چمن آج تک سمجھ نہ سکے
کہ آج بھی یہ چمن کس کے اختیار میں ہے
کسی کے آگے وہ مجبور رہ نہی سکتا
وہ ذی شعور تمہارے جو اختیار میں ہے
وہ مجھ کو بھول بھی جائیں تو کیا گلہ ہے نوید
میں اس کو یاد کروں یہ تو اختیار میں ہے
Syed Abdul Lateef
Copy
نعتیہ رباعیات
آفات کے ابر سر پہ اب چھائے ہیں
عصیاں کا کثیر بار ہم لائے ہیں
یہ فیض ہے عشق شہ بطحہ کا نوید
سرکار مدینہ ہمیں یاد آئے ہیں
الله میرے مجھ پے یہ احسان کر دے
دربان در رسول ذیشاں کر دے
ہے قالخ کونین یہی عرض میری
مجھ کو میرے سرکار پہ قرباں کردے
Syed Abdul Lateef
Copy
Load More