آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے
آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے
آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے