میں نے آخر پوچھ ہی ڈالا!
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلامیں نے آخر پوچھ ہی ڈالا
کہ کہہو ِ چھوڑو دو گے تو نہیں
زندگی کے راستے میں ِ تم کبھی
اپنی نظریں میری نظڑوں سے ملائیں ،پھر کہا
کیسے چھوڑون گا تمہیں جانم! بتاؤ زرا
تم تو میری زندگی ہو، جان ہو
پھر اچانک یوں ہوا
زندگی کے راستے سونے ہوئے
وحشتوں کے درمیاں وہ چھوڑ کر چلتا بنا
آس کے سب بندھنوں کو توڑ کر
اک پیامَ رخصتی تحریر کر کے دے گیا
کھیل ہیں یہ موسموں کے
اور بدلنا موسموں کا عین فطرت ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






