قبولیت کا گلہ نہیں ہے کہ لب پہ کوئی صدا دیا ہے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاTue, 7 Jan at 09:31
قبولیت کا گلہ نہیں ہے کہ لب پہ کوئی صدا دیا ہے
عزابِ جان کا صلہ نہ مانگو ابھی کیسے کہاں ہوا ہے
اداس چہرے سوال آنکھیں یہ میرا شہرِ وفا نہیں ہے
یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں چراغوں سے جلایا گیا ہے
ہے نظریوں میں یہ کیسی نفرت ،عداوتیں جا گزیں ہیں کیونکہ؟
جدا ہے چہرہ،بدن جدا ہے، لہو کی رنگت نہیں جدا ہے
تمہاری روشن خیالوں نے نہ جانے کیسا ہے کھیل کھیلا
نہیں ہے رخ پر حجاب باقی ،نگا ہ میں بھی نہیں حیا ہے
سسک رہی ہے غریب بیٹی ،ضعیف والد بھی رو رہا ہے
دلہن بنے گی رچے گی مہندی ،نہ جانے کب یہ نہیں پتا ہے
کہیں بھی ہو حادثہ وطن میں ہمی ہیں ملزم ہمی ہیں مجرم!
ہے کون ملزم ہے کون مجرم؟ کسی سے اب کچھ نہیں چھپا ہے
کوئی تو وشمہ سکوں کا پل ہو! یہ زندگی ہے سزا نہیں ہے
نصیب ہے جو یہاں مِلا ہے، وہاں جو مِلنا ہے بس عطا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






