غزل زندگی کی سنانی پڑے گی

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

 غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
اگر بوجھ بھی ہو بتانی پڑے گی

گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا
رفاقت اسی سے نبھانی پڑے گی

ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو
عداوت بھی ہوتو چھپانی پڑے گی

اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے
مگر میرے ہونٹوں پہ لانی پڑے گی

کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
مری زندگی کا غم مٹانی پڑے گی

زمانے سے وشمہ فقط غم ملیں گے
مصیبت یہ غم کی اٹھانی پڑے گی

Rate it:
Views: 180
14 Jan, 2025
More Life Poetry