جس نے بھی سر اٹھایا اسی کو جھکا دیا
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaجس نے بھی سر اٹھایا اسی کو جھکا دیا
جس نے بھی سر جھکایا اسی کو اٹھا دیا
فرعون نے کیا تھا جو دعویٰ خدائی کا
لشکر سمیت دریا میں اس کو ڈبا دیا
قارون کا خزانہ کیا کام کچھ آیا
اس کو اسی کے ساتھ زمیں میں دھنسا دیا
وہ تھے جو ہاتھی والے وہ تھے ہی بڑے سر کش
ان کو تو جیسے کھایا ہوا بٌھس بنا دیا
طوفان میں بھی کشتی سلامت ہی تو رہی
نام و نشاں تو منکروں کا ہی مٹا دیا
جب چاہا تب تو ادنیٰ کو اعلیٰ بنا دیا
جب چاہا اپنی شانِ کریمی دکھا دیا
اس کے کرم کا اثر بھی محتاج ہی تو ہے
اس کے کرم نے سوئی ہی قسمت جگا دیا
More General Poetry






