بچھی ہوئی ہے شہر میں روایتیں بھی خوب ہیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا بچھی ہوئی ہے شہر میں روایتیں بھی خوب ہیں
 ابلتے پانیوں میں ہوں عنایتیں بھی خوب ہیں
 
 جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیئے
 پکارتی ہیں فرصتیں نزاکتیں بھی خوب ہیں
 
 اب آئینے میں دیکھتی ہوں میں کہاں چلا گیا
 اب آئینے سے کہہ دیا رکاوٹیں بھی خوب ہیں
 
 میں سن رہی ہوں رنگ اور تتلیوں کی گفتگو
 مرے شعور کی عطا ندامتیں بھی خوب ہیں
 
 پھسل نہ جائے ذہن سے کسی خیال کی طرح
 نہ پوچھ یہ عجیب سی سخاوتیں بھی خوب ہیں
 
 صدائے دل عجیب ہے یہ کیا ہوا یہ کیا گئے
 یہ کسکے غم کی آنچ سے سماعتیں بھی خوب ہیں
 
 زرا سی دیر میں،محبتیں سبھی بدل گئیں
 دیار دل کی رات میں مصافتیں بھی خوب ہیں
 
 بے تابیوں کی گونج نے تو وشمہ مجھ سے کہہ دیا
 یہ درد ہے جدائی ہے تو ر نجثیں بھی خوب ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 