اک غریب مجبور انسان ملا
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaنا سکون ملا
نا قرار ملا
میں جہاں بھی گیا
دشمنوں کا امبار ملا
کشتی تھی بہت خستہ
اور راستے میں طوفان ملا
جوانی کے دن تو
کٹ ہی گئے تھے جیسے تیسے
مگر بڑھاپے میں نجانے کیوں عذاب ملا
میں کب چلا تھا اور کہا آ پہنچا ہوں
راستے کو ناپا تو
سالوں کا حساب ملا
عزت بنانے کے لیے
کیا کچھ نہ کیا تھا میں نے
آج بے جرم خود کو
سلاخوں کے پیچھے دیکھا
تومجھ میں بھی
اک غریب مجبور انسان ملا
More Life Poetry






